18-Nov-2022 لیکھنی کی کہانی - احساس
احساس
احساس کیا ہے؟
حواس خمسہ میں سے کسی کے ذریعہ کجھ معلوم ہونا ، قیاس کرنا اندازہ لگانا یا گماں کرنا جیسے مسرت و شادمانی خوشی وغم، غصہ و نفرت ،ندامت و پریشانی ڈر ،خوف و دہشت یہ تمام کیفیات کو جب بھی ہم محسوس کرتے ہیں تو یہی احساسات ہماری سوچ وفکر اور شعور کی نشاندھی کرتی ہے ۔
احساس کا جذبہ ہی انسان کو ہر کام کرنے پر آمادہ کرتا ہے ۔ اگر انسان کے اندر محسوس کر نے کی حس موجود ہو تو وہ ہرکسی کے دکھ درد ،خوشی اور مسرت کو بالکل اسی طرح محسوس کرے گا جیسے وہ اپنی خوشیوں کی گھڑی میں کرتاہے اور دوسرے کو تکلیف میں دیکھ کر ایسا محسوس کرتا ہے کہ دکھوں کا پہاڑ اسی پر ٹوٹا ہو ۔ اگر کسی انسان میں احساس کا جذبہ نہیں ہو تو پھر وہ جانور سے بھی بدتر ہے ۔ احساس تو ہر انسان میں اپنی اپنی ذہنی اور روحانی اعتبار سے کم اور زیادہ ہوتا ہے ۔
احساس کا جذبہ صرف انسانوں میں ہی نہیں بلکہ جانوروں اور پرندوں میں بھی پایا جاتا ہے خاص طور پر پالتو جانوروں کو اپنے مالک سے لگاؤ ہی نہیں ہوتا بلکہ وہ ان کی تکلیف اور آرام کو بھی محسوس کر سکتے ہیں یہ اللہ تبارک وتعالی کی دین ہے
جب ہم کسی معذور ،بےبس مجبور اور بے سہارا کو دیکھتے ہیں تو ہمدردی سے ہمارا دل بھر جاتا ہے ان کی تکلیفوں کا احساس ہوتا ہے اور ہماری یہ کوشش ہوتی ہے کہ ہم ان کے کسی طرح کام آسکیں ۔
کسی بیمار کی تیمارداری اور خدمت اسی جذبہ کے تحت کرتے ہیں ۔ ہمیں بڑوں اور بزرگوں کی عزت اور احترام کا پورا احساس ہوناچاہیے یہی جذبۂ احساس ہماری شخصیت کو نکھارتا ہے سماج اور معاشرہ کو بہتر بناتا ہے ۔ بچوں سےمحبت کرنا سکھاتا ہے اپنے پرا ۓ کےسکھ دکھ میں برابر کے شریک ہونے کا جذبہ پیدا کرتا ہے ۔اپنے اردگرد کے ماحول کو پراگندہ رکھنے سے روکتا ہے ۔دوستی محبت بھائی چارہ اور امن کا پیغام دیتا ہے ۔ اللہ کی تمام مخلوقات کی حفاظت کرنے کا احساس دلاتا ہے انسان ہو جانور ہو، پیڑ بودے ہوں سب کی اپنی قدر و قیمت ہے ۔ انسان چونک اشرف المخلوقات ہے اور اسے احساس کے ساتھ ساتھ اللہ نے عقل و شعور سے بھی نوازا ہے لہذا اپنے احساسات وجذبات کا استعمال سماج اور معاشرے کی ترقی اور بہتری کے لئے نہایت سوچ سمجھ کر کرنا چاہیۓ ۔
آج کے دور میں پیڑ پودوں کو لگانے کی بجائے درختوں کو جڑ سے کاٹ کر بڑی بڑی عمارتیں مال یا فائیو اسٹار ہوٹلوں کی تعمیر کروارہے ہیں ۔پیڑ پودے نہ ہونے کی وجہ سے ماحول زہر آلود ہو چکا ہے لیکن ظالم سرمایہ داروں کو اپنی ترقی نظر آتی ہے ان کے دلوں میں حرص و ہوس کے بیج جڑ پکڑ چکے ہیں اس لئے سماج اور معاشرہ کی ظاہری خوبصورتی کو نکھارنے میں لگے ہوئے ہیں احساس کا جذبہ مر چکا ہے یا پھر یوں کہئے کہ ان لالچی اور خودغرض لوگوں نےاپنی کامیاب زندگی کے لئے اپنے جذبۂ احساس کا خود ہی گلا گھونٹ دیا ہے ۔ بیرونی ممالک میں لوگ ترقی یافتہ بھی ہیں اور صحت مند بھی کیوں کہ ان لوگوں نے صرف اپنے بارے میں نہیں سوچا بلکہ آس پاس کے ماحول اور اردگرد کے فضاؤں کا بھی پورا خیال رکھا ۔ وہاں مفلسی بیکاری اور غربت نظر نہیں آتی۔ گندگی کے ڈھیر دکھائی نہیں دیتے ۔لوگ صاف ستھری سکون کی زندگی بسر کر رہے ہیں یہ خوشحالی اس احساس کا نتیجہ ہے جو ہر ایک چیز ہر ایک شۓ کے لئے ہے چاہے وہ انسان ہو، حیوانات ،نباتات چرند ہو پرند ہو اللہ نے جب دنیا میں ان کو رکھا ہے تو کسی مصلحت کے تحت ہی رکھا ہے ۔
انسان کو ہمدردی کے ساتھ ساتھ عقل و دانش سے اپنے گھر کے افراد کے علاوہ دوسروں کے بھی جذبات اور احساسات کا پورا پورا خیال رکھنا چاہیۓ ۔تاکہ سماج اور معاشرہ کی بہترین تشکیل ہو لوگ ایک دوسرے کے سکھ دکھ میں برابر کے شریک ہوں ۔سب کا سلوک اور برتاؤ ایسا ہو کہ کسی انجان دیکھنے والے کو یہ محسوس ہی نہ ہو کہ اپنا کون ہے اور پرایا کون !!
✍️۔۔🍁 سیدہ سعدیہ فتح 🍁
Gunjan Kamal
19-Nov-2022 01:41 PM
👌👏🙏🏻
Reply